ماریطانیہ کی آزادی:مارچ ۱۹۵۹ء

وہ علاقہ جو اب ماریطانیہ کے نام سے جانا جاتا ہے ابتدائی مسلم خلافت کے مغربی صوبہ کا حصہ تھا۔ لفظ مُور ماریطانیہ سے اخذ کیاگیا ہے۔ مُور کا ماخذ عرب Berber قبائل تھے اور وہ مرکزی صحارا کےTuaregs سے تعلق رکھتے تھے ان کے آثار دسویں صدی تک پائے گئے تھے جب امیر یحییٰ بن ابراہیم نے Berber Lemtuna قبیلے کو ازسرنو منظم کیا۔ موُر لوگوں کی زبان عربی تھی۔

ملائیشیا کی آزادی:۳۱ اگست ۱۹۵۷ء

۱۵۱۱ء میں پرتگیزیوں نے ملائیشیا پر قبضہ کرکے یہاں یورپی حملوں کے آغاز کی نشاندہی کردی۔ ۱۸ویں صدی کے آخر میں برطانوی تجارتی مفادات ہندوستان سے بڑھ کر پینانگ تک پہنچ گئے تھے جس پر ۱۷۸۶ء میں قبضہ کرلیاگیا ۱۸۱۹ء میں انہوں نے سنگاپور کو جوہور کے سلطان سے حاصل کرلیا۔ ۱۸۲۴ء میں برطانیہ نے ملائیشیا کو ہالینڈ کے ساتھ سماٹرا میں بینسولین کا تبا دلہ کرکے حاصل کیا۔ دوسال بعد پینانگ، ملائیشیا اور سنگاپور اجتماعی طور پر سمندری آبا دیوں کے طور پر پہچانے جانے لگے۔

فتح مکہ: ۶۳۰ء
۶۳۰ء میں قریش مکہ نے بنو خزہ نامی قبیلے پر جو کہ مسلمانوں کی زیر حفا ظت تھا حملہ کر دیا اور اسطرح صلح حدیبیہ کی خلاف ورزی کی متا ثرہ قبیلے نے حضورﷺ سے مدد کی درخواست کی حضورﷺ نے مکہ والوں سے مطالبہ کیا کہ مرنے والوں کا خون بہا ا دا کیا جا ئے اور حملہ آوروں کی پشت پناہی نہ کی جائے یا پھر صلح حدیبیہ کی منسوخی کا اعلان کردیا جائے قریش مکہ نے اس کا جواب نہ دے کر یہ تاثر دیا کہ انہیں صلح میں مزید کو ئی دلچسپی نہیں تھی۔

جنگ پاکستان:۷ ستمبر ۱۹۶۵ء

۱۹۶۵ء میں فضائی جنگ ابتدائی طور پر سرگودھا میں لڑی اور جیتی گئی یہی وہ علاقہ تھا جہاں بھارتی جہازوں کی ایک کے بعد ایک لہر حملہ آور ہورہی تھی اور اسی علاقے میں انہیں بدترین نقصانات برداشت کرنے پڑے۔ صبح ۶ بجکر ۵ منٹ پر ۳۰ میل ایم او یوز بیلٹ نے اطلاع دی کہ چھ ہنٹر طیارے سرگودھا کی طرف بڑھ رہے ہیں CAP ائر کرافٹ کو چوکنّا کردیاگیا۔ پاکستانی F-86s اور ایک F-104 کا پہلا آ منا سا منا اس وقت ہوا جب دشمن جہاز جست لگا کر سرگودھا ائر فیلڈ پر حملہ کرنے والا تھا۔ اسکوا ڈرن لیڈر ایم ایم عالم نے جوکہ سب سے پہلی فارمیشن میں تھے حملہ آور جہاز پر سب سے پہلے میزائل سے حملہ کیا۔

یروشلم کی واپسی:۱۱۸۷ء
صلاح الدین ایوبی اپنے چچا Shirkuh کے ہمراہ نور الدین زنگی کی قیاوت میں خدمات انجام دے چکا تھا ۳۱ سال کی عمر میں اسے شامی افواج کا سپہ سالار اور مصر کا وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا ۱۱۸۶ء میں اس نے تمام مصر اور مسلم شام کی حکومت سنبھال لی صلاح الدین نے اپنے بھائی طوران شاہ کو فوج دے کر ال حجاز کی طرف روانہ کیا جس نے اسے یمن کے ساتھ فتح کرلیا۔اسکے بعد صلاح الدین عیسائیوں کی طرف متوجہ ہوا اس نے سب سے پہلے Tiberias پر حملہ کیا اور یکم جولائی ۱۱۸۷ء کو اسے فتح کیا عیسائی ایک بڑی فوج لے کر اس کا مقابلہ کرنے آئیمگر صلاح الدین اس برق رفتاری سے ان پر حملہ آور ہوا کہ انہیں ٹکڑے ٹکڑے کرکے یروشلم کے بادشاہ کو اپنے قبضہ میں لے لیا۔

فتح ایران:۶۴۲-۶۳۴ء
۶۳۴ء کی ابتداء میں خلیفہ ابوبکر ؓ نے جنگ کا اعلان کیا اور حضرت خالد بن ولید ؓ کی قیادت میں ایک لشکر زیریں عراق پر حملے کے لئے روانہ کیا۔ خالد بن ولید ؓ نے ایرانی لشکروں کا صفایا کرتے ہوئے حرا اور قلعہ انبار کے عرب عیسائیوں کی اطاعت وصول کی اس موقع پر خالد بن ولیدؓ کو ایرانی محاذ چھوڑ کر شام پہنچنے کا حکم دیا گیا جنرل Muthanna ایرانیوں کے مضبوط جوابی حملے سے نمٹنے کے لئے محاذ پر موجود رہے جس کی قیادت جنرل رستم کررہا تھا Babylon کے کھنڈرات کے نزدیک وہ مجاہدین پر حملہ آور ہوا۔ ایرانی ہاتھیوں نے مسلم لشکر میں دہشت پھیلادی نتیجتاً نومبر ۶۳۴ء میں Battle of Bridge مسلمانوں کے لئے تباہ کن دھچکے کی صورت میں اختتام پذیر ہوئی جنرلMuthanna شدید زخمی ہونے کے بعد رحلت فر ما گئے۔

انڈونیشیا کی آزادی:   اعلان- ۱۷ اگست ۱۹۴۵ء    اقتدار- ۲۷ دسمبر ۱۹۴۹ء

۱۲۸۲ء میں ریاست سمودرا کے مسلم سفیر نے چین کا دورہ کیا جبکہ مارکوپولو نے بھی جنوب مشرقی ایشیا میں اسلام کو موجود پایا جب ۱۲۹۲ء میں اس نیسمودرا کا دورہ کیا۔ یہاں کا حکمران ملک ال ظہیر ۴۶-۱۳۴۵ء میں ابن بطوطہ کا استقبال کرچکا تھا۔ جلد ہی اسلام سماٹرا، جاوا، بورنیو، Sulu Archipelago اور Muluccas تک پھیل گیا۔ ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی ۱۷ویں صدی میں یہاں تجارت کررہی تھی اور برطانویوں نے بھی ۱۸۱۱ء میں مداخلت کرکے جاوا پر قبضہ کرلیا۔ یورپیوں نے تجارت شروع کی اور پھر سمندری علاقوں پر اپنا تسلّط قائم کرنے کا آغاز کیا جسے مسلم مزاحمت کا مقابلہ کرنا پڑا۔

قبرص پر قبضہ:۱۵۷۳-۱۵۷۱ء
جنگ پاکستان:۱۰ دسمبر ۱۹۷۱ء

۱۸ جون ۱۹۴۹ء کو ڈھوک پیر بخش (اب ڈھوک محمد حسین جنجوعہ) میں پیدا ہونے والے محمد حسین نے ۳ ستمبر ۱۹۶۶ء کو آرمی میں شمولیت اختیار کی اور ڈرائیور کی تربیت حاصل کی۔ ۱۹۷۱ء میں جب جنگ شروع ہوئی تومحمد حسین ۲۰ لانسرز میں تھے۔ ایک ڈرائیور ہونے کے باوجود محمد حسین نے ہر اس لڑائی میں جہاں ان کا یونٹ موجود تھا عملی طور پر حصہ لیا۔ محمد حسین ایک مشین گن اٹھاکر خطرے سے بے نیاز ہو کر چاہے کیسا ہی سنگین خطرہ ہوتا دشمن پر فائر شروع کردیتے۔

قبرص پر قبضہ:۱۵۷۳-۱۵۷۱ء

۱۵۷۰ء میں قبرص کی طرف عثمانیوں کی پیش قدمی سے شروع ہونے والا بحران عیسائی دنیا اور عثمانیوں کیلئے جوکہ تمام ا مور سے زیادہ اس مشکل کو مدنظر رکھے ہوئے تھے جو انہیں اس لڑاکا بحری بیڑے کو روکنے میں درپیش تھی جو مغرب سے مدد لا رہا تھا ،تبدیلیوں کا آغاز تھا۔ وینس، اسپین اور پوپ اپنے بیڑے تیار کرنے میں سست رہے اور عثمانی بیڑہ بغیر مزاحمت کے ایک بڑی فوج لے کر جولائی ۱۵۷۰ء میں جنوبی ترکی سے قبرص پہنچا۔ Nicosia پر قبضہ کرلیاگیا مگر Famagusta کے محل نے ایک سال تک مزاحمت کی۔ اسی سال عثمانی بیڑہ عیسائی بیڑے کو روکنے کیلئے Adriatic روانہ ہوا۔

فتح قسطنطنیہ:۲۹مئی ۱۴۵۳ء
محمد عثمانی نے اجلاس کے دوران اپنے درباریوں پر جوکہ قسطنطنیہ کو فتح کرنے کا متفقہ فیصلہ کرچکے تھے یہ واضح کیا کہ رومی سلطنت ، عثمانی تخت و تاج کے دعویداروں کو پناہ دیتی رہی تھی اور اس طرح مسلسل خانہ جنگیوں کا باعث بنی اس امر کو بھی زیر بحث لایاگیا کہ یہ رومی سلطنت ہی تھی جوجنگیں چھیڑنے میں پیش پیش تھی۔ قسطنطنیہ کو سلونیکا کی طرح مغربی کیتھولکس کے حوالے کرنے کا یہ مطلب ہوگا کہ عثمانی سلطنت کبھی بھی مکمل طور پر خودمختار نہ ہوسکیگی۔ قسطنطنیہ کا محاصرہ ۶ اپریل سے ۲۹ مئی ۱۴۵۳ء تک کل ۵۴ دن جاری رہا۔

Pages

Subscribe to Urduseek.com English Urdu Dictionary انگریزی اردو لغت RSS