الجیریا کی آزادی:جون ۱۹۶۲ء

یورپین توسیع کے ابتدائی مراحل میں الجیریا کو تقریباً حا دثاتی طور پر فتح کیا گیا تھا۔ ۱۸۳۰ء میں فرانسیسی حملے کا ماخذ الجیریا میں یہودی تاجروں کے پاس موجود قرضوں کے معاملات میں پایا گیا جو انہیں ۹۸-۱۷۹۳ء کے دوران فرانس کو اناج کی فراہمی کیلئے دیے گئیتھے۔ ۱۸۴۰ء میں گورنرجنرل بننے والے Bugeaud نے القا در اور اس کے ساتھیوں کا پیچھا کیا جو کہ اپنے ملک کو فرانس سے آزا د کروانا چاہتے تھے جنرل نے مکمل جنگ کا طریقہ کار اختیار کیا۔ ملک کو تباہ و بربا د کردیاگیا عورتوں اور بچوں کا قتل عام کیا یا انہیں گرفتار کرلیاگیا۔ امیر القا در نے ۱۸۴۷ء میں ہتھیار ڈال دیے۔

جنگ پاکستان:دسمبر ۱۹۷۱ء

ڈ نگہ ضلع گجرات میں ۴ اپریل ۱۹۳۸ء کو پیدا ہونے والے میجر اکرم نے ۱۳ اکتوبر ۱۹۶۳ء کو آرمی میں شمولیت اختیار کی اور فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں تعینات ہوئے۔ ۷ جولائی ۱۹۶۸ء کو انہیں مشرقی پاکستان میں تعینات کیا گیا جہاں انہوں نے ۴ فرنٹیئر فورس رجمنٹ کی ایک کمپنی کی قیادت کی۔ جب ۱۹۷۱ء میں جنگ شروع ہوئی تو میجر اکرم اگلے مورچوں پر ھلّی ڈسٹرکٹ میں کمپنی کی قیادت کررہے تھے جو کہ بھارتی دباؤ کا مرکزی مقام تھا۔

اجمیر و دہلی کی فتح:۱۱۹۲ء
شہاب الدین ، غوری افواج کا زبردست جنگجو اور سپہ سالار تھا وہ اپنی ریاست کو محمود غزنوی کی ریاست سے بھی وسیع کرنا چاہتا تھا اس نے ۱۱۷۵ء میں ہندوستان پر پہلی بار حملہ کرکے ملتان کو فتح کرلیا اسکے بعد وہ Uch پہنچا جو کہ اب بہاولپور ڈویژن میں ہے ہندوستان کیلئے ہونیوالی جنگ نہایت نزدیک تھی شہاب الدین کے پاس اجمیر و دہلی کے راجہ اور زبردست لڑاکا پرتھوی راج سے مقابلے کیلئے اچھی فوج موجود تھی۔

فتح افریقہ:۶۷۵-۶۶۲ء اور ۶۸۳-۶۸۲ء
عقباح بن نافع ؓ جو امر بن عاص ؓ کی زیر قیادت اپنی حربی صلاحیتوں کو ثابت کر چکے تھے افریقہ کی فتح کے ساتھ انتہائی بھروسہ مند ہو گئے تھے انہوں نے تیونس کو فتح کیا اور ۶۷۰ء میں Qairawan کو اپنا مستقل مرکز بنایا جہاں سے انہوں نے Central Plateau کے آر پار حملے کئے اور نقشوں سے آگے بڑھ کر Tangier کے ساحل اور جنوب کی طرف مڑتے ہوئے مراکش تک پہنچ گئے اسکے بعد وہ دریائے Sus کے ساتھ ساتھ جنوب کی طرف بڑھتے ہوئے اس مقام تک پہنچ گئے جہاں وہ اٹلانٹک میں گرتا ہے۔

غزوہ بدر: ۶۲۴ء
مدینے میں پیغمبرﷺ کی زیر رہنمائی مسلمان بطور تاجر آباد ہوئے اور جلد ہی خوشحال اور امیر ہوگئے اسلام بھی تیزی سے پھیلنے لگا حضور ﷺ کھلے عام مسجد میں تبلیغ کرتے جہاں روزانہ عبادت کی جاتی اسکے علاوہ مدینے سے دیگر شہروں کے لئے مبلغین بھی بھیجے گئے اسطرح مدینہ نئے مذہب کا مرکز بن گیا۔ اپنی طاقت، حیثیت اور دولت پر مغرور قریش مکہ اس صورتحال کو اپنی بقا کیلئے خطرہ محسوس کرتے ہوئے اسلام کے خلاف یکجا ہوگئے اور مسلمانوں سے ٹکرانے اور انہیں شکست فاش دینے کے لئے ایک ہزار مسلح افراد کا دستہ روانہ کیا یہاں تک کہ انہوں نے پیغمبر ﷺ کو شہید کرنے والے کیلئے انعام کا بھی اعلان کردیا۔

افسوس کہ دنداں کا کیا ر زق فلک نے

جن لوگوں کی تھی درخور عقدِ گہر انگشت



کافی ہے نشانی تری، چھلے کا نہ دینا

خالی مجھے د کھلا کے بہ و قتِ سفر انگشت



لکھتا ہوں اسد سوزش دل سے سخنِ گرم

تا رکھ نہ سکے کوئی مرے حرف پر انگشت

* * * *

دے بطِ مے کو دل  و   دست شنا موج                    ِ
شراب

سایہٴ تاک میں ہوتی ہے ہوا موجِ   شراب

سر سے گزرے  پہ بھی ہے بالِ ہما    موج ِ شر  اب

موجِ ہستی کو کرے فیضِ ہوا موجِ  شراب

درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہوجانا

تھا لکھا بات کے بنتے ہی جدا ہوجانا

مٹ گیا  گھسنے میں  ا س عقدے   کا وا  ہوجانا

اِس قدر دشمنِ اربابِ وفا ہوجانا

باور آیا ہمیں پانی ہوا ہوجانا

ہوگیا گوشت سے ناخن کا جدا ہوجانا

روتے روتے غمِ فرقت میں فنا ہوجانا

 کہتے ہیں ہم تجھ کو منہ دکھلائیں کیا

ہو رہے گا کچھ نہ کچھ، گھبرائیں کیا

جب نہ ہو کچھ بھی تو دھوکا  کھائیں کیا

یا رب اپنے خط کو ہم پہنچائیں کیا؟

آستانِ یار سے اٹھ جائیں کیا؟

مر گئے پر، دیکھیے دکھلائیں کیا

جور سے باز آئے، پر باز آئیں کیا

Pages

Subscribe to Urduseek.com English Urdu Dictionary انگریزی اردو لغت RSS