غزوہ بدر: ۶۲۴ء

غزوہ بدر: ۶۲۴ء
مدینے میں پیغمبرﷺ کی زیر رہنمائی مسلمان بطور تاجر آباد ہوئے اور جلد ہی خوشحال اور امیر ہوگئے اسلام بھی تیزی سے پھیلنے لگا حضور ﷺ کھلے عام مسجد میں تبلیغ کرتے جہاں روزانہ عبادت کی جاتی اسکے علاوہ مدینے سے دیگر شہروں کے لئے مبلغین بھی بھیجے گئے اسطرح مدینہ نئے مذہب کا مرکز بن گیا۔ اپنی طاقت، حیثیت اور دولت پر مغرور قریش مکہ اس صورتحال کو اپنی بقا کیلئے خطرہ محسوس کرتے ہوئے اسلام کے خلاف یکجا ہوگئے اور مسلمانوں سے ٹکرانے اور انہیں شکست فاش دینے کے لئے ایک ہزار مسلح افراد کا دستہ روانہ کیا یہاں تک کہ انہوں نے پیغمبر ﷺ کو شہید کرنے والے کیلئے انعام کا بھی اعلان کردیا۔

مدینے کے لوگوں نے جب یہ خبر سنی تو وہ بہت خوف زدہ ہوئے۔ ۳۰۰/۳۱۳ مجاہدین پیغمبرﷺ کے جھنڈے تلے اپنے دفاع کے لئے جمع ہوئے تعداد میں کم ہونے کے باوجود جذبہ جهاد سے سرشار اور پیغمبرﷺ کی زیر قیا دت مجاہدین کو اپنی فتح کا مکمل یقین تھا دشمن فوج کا سپہ سالار مکہ کا سردار اور پیغمبرﷺ کا سخت ترین دشمن ابوسفیان تھا پیغمبرﷺ نے شاندار جنگی حکمت عملی کا مظاہرہ کیا اور دشمن کو مدینہ سے گیارہ میل دور جنوب مغرب میں بدر کے مقام پر لڑائی کے لئے مجبور کردیا مجاہدین نے بہادری سے لڑتے ہوئے میدان سے دشمن کا صفایا کردیا قریش مکہ کے ۵۰ لوگ مارے گئے جن میں ابو جہل بھی شامل تھا جسے دو نوجوانوں نے قتل کیا کچھ قیدی بنالئے گئے اور باقی فرار ہوگئے مسلمانوں کو نہایت معمولی نقصان ہوا پیغمبرﷺ نے دوراندیشی کا ثبوت دیا اور بدلے و انتقام کے مشوروں کو مسترد کرکے مکے والوں کے ساتھ بہترین سلوک کیا۔