ترکوں کے خلاف جنگیں:۱۳۷۱ء

ترکوں کے خلاف جنگیں:۱۳۷۱ء
رومی شہنشاہ کی درخواست پر پوپ اربن پنجم نے یورپ کے حکمرانوں کو پیغام روانہ کیا اور Savoy کے بادشاہ Asmodeus کی قیادت میں جو کہ برّی فوج کے ساتھ ایک بحری بیڑہ بھی لایا تھا ترکوں کے خلاف جنگ شروع ہوئی۔ ترکوں سے شکست کے بعد بلقان طاقتیں متحد ہوکر سربیا کے بادشاہ کی زیر قیادت ترک ٹھکانوں پر حملہ آور ہوئیں۔ ۱۳۷۱ء میں لڑی جانے والی جنگ میں سرب اور ان کے اتحادیوں کو شکست ہوئی اور مراد نے Macedonia کو اپنی ریاست میں شامل کر لیااسکے بعد مراد نے البانیہ اور یونان تک چھاپہ مار دستے روانہ کئے۔ بلقان علاقوں میں وہ اس قدر طاقتور ہوگیا تھا کہ بالآخر رومی شہنشاہ Palaeologusترک سلطان کا تابعدار ہوگیا۔

بلغارین زار شیشان دوم کو جوکہ اپنی بہن مراد کے نکاح میں دے کر اس سے اتحاد کرچکا تھابقایا بلقان ریاستوں، سرب اور بوسنیا نے مجبور کیا کہ ترکوں کی پیش قدمی روکنے کیلئے ایک اور کوشش کی جائے۔اس نے ایک بڑی فوج تیار کی عیسائی اتحادیوں کوVedin کے مقام پر ایک لڑائی میں فتح ہوئی تاہم انہیں جلد ہی پیچھے ہٹنا پڑا۔ اسکے بعد ایک اور اتحاد سامنے آیا تمام بلقانی ریاستوں نے سربیا کے بادشاہ لازار کی قیادت میں متحدہ حملہ کیا۔۲۰ جون ۱۳۸۹ء کو، کوسووو کے مقام پر گھمسان کی جنگ ہوئی ترکوں نے اتحادیوں کی صفوں کو چیر کررکھ دیا اور انہیں بدترین شکست سے دوچار کیا۔شہزادہBayazid نے مراد کے بعد حکومت سنبھالی اور کوسووو کی فتح کو آگے بڑھاتے ہوئے سربیا کے بادشاہ کوامن کا مطالبہ کرنے پرمجبور کردیا۔اسکے بعد وہ ولاچیا (اب رومانیہ) میں داخل ہوا اور وہاں کے شہزادے کو ہرجانے کی ادائیگی کیلئے تیار کیا۔ بلغاریہ اب مکمل طور پر وسعت پذیر ترک سلطنت میں شامل ہو چکاتھا۔