فتح سندھ:۷۱۳-۷۱۱ء

فتح سندھ:۷۱۳-۷۱۱ء
آٹھویں صدی عیسوی کے ابتدائی سالوں میں سیلون سے آنے والے عرب قافلوں پر سندھ کے برہمن حکمران راجہ داہر نے قبضہ کر لیا انہوں نے مسلم خاندانوںکا سامان ہتھیاکر انہیں قید کر دیا۔ حجاج نے ایک ہزارگھوڑوں اور تقریباً اتنی ہی تعداد میں اونٹ سواروں کی ایک فوج جس میں مجاہدین کی مجموعی تعداد ۶۰۰۰ سے زائد نہ تھی اپنے دا ما دمحمد بن قاسم کی قیادت میں روانہ کی۔ کم عمری کے باوجود نوجوان محمد بن قاسم ایک شاندار سپہ سالار اور غیر معمولی حربی صلاحیتوں سے مالا مال تھا۔

محمد بن قاسم خشکی کے ذریعے مکران کو فتح کرتا ہوا پہلے سے زیر قبضہ بلوچستان کے راستے سندھ پہنچا۔ محمد بن قاسم ۷۱۲ء میں راجہ داہر کی ریاست کے دارالحکومت دیبل پر حملہ آور ہوا راجہ فرار ہو گیا اور مسلم خاندانوں کو آزاد کرالیا گیا۔محمد بن قاسم نے راجہ داہر کا پیچھا کیا اور نیرون (موجودہ حیدرآباد) کے نزدیک اسے جالیا راجہ داہر محمد بن قاسم کی پیش قدمی روکنے کے لئے ۵۰ ہزار فوجیوں کا طاقتور لشکر تیار کرچکا تھا مجاہدین نے دشمن کو شکست دی اور راجہ داہر لڑائی میں مارا گیا تمام سندھ فتح کیا جاچکا تھا مگر محمد بن قاسم نے اپنا سفر جاری رکھا برہمن آباد کے مقام پر ایک اور جنگ لڑی اور زیریں پنجاب کی طرف بڑھتے ہوئے ملتان تک جا پہنچایہاں بھی وہ فاتح رہا۔ محمد بن قاسم کے اعلیٰ اخلاق اور محبت و سلوک نے مقامی لوگوں کے دل جیت لئے اسطرح برصغیر میں محمد بن قاسم نے مسلم ریاست کی بنیاد رکھی۔