فتح مصر:۶۴۱ء

فتح مصر:۶۴۱ء
امر بن عاص ؓ ۴۰۰۰ گھڑ سواروں کے ہمراہ مصر فتح کر نے کے لئے روانہ ہوئے مصر پران دنوں رومی شہنشاہ ہرکو لیس کی حکومت تھی رومی افواج نے ۶۴۰ء میں Fayyum اور Helliopolis میں شکست کے بعد وہاں کا کنٹرول کھودیا امر ؓ نے اپنی پیش قدمی جاری رکھی۔ شکست خوردہ رومی افواج بے بیلون کے قلعے میں جمع ہوگئیں امر بن عاص ؓ نے انہیں شہ دے کر قلعے سے باہر نکا لا اور وہاں بھی شکست سے دوچار کیا۔

Patriach Cyurs نے جو کہ مصر کا گورنر تھا اس نازک صورتحال کو دیکھتے ہوئے امن مذاکرات شروع کیے اور اپنے اس فیصلے کی ہرکولیس سے تائید چاہی شہنشاہ نے امن معاہدے کو مسترد کر کے Cyurs کو باغی قرار دے دیا فروری ۶۴۱ء میں شہنشاہ کا انتقال ہو گیا اور اسی سال بے بیلون کے ہتھیار ڈالنے کے بعد Cyurs امن قائم کرنے کے قابل ہوا۔ مصر ماسوائے الیگزینڈریا مسلمانوں کے زیر قبضہ آچکا تھا نئے شہنشاہ Constantine III نے دفاع کے لئے ایک بڑی فوج روانہ کی امر بن عاص ؓنے الیگزینڈریا کی طرف قدم بڑھائے اور اپنی مہارت و شجاعت کے باعث ایک بار پھر رومی افواج کو شکست دینے میں کامیاب رہے الیگزینڈریا بھی اب مسلمانوں کے قبضہ میں آگیاخلیفہ عثمان ؓ نے امر بن عاص ؓ کو مصر کا گورنر مقرر کر دیا۔

Comments

لئے روانہ ہوئے مصر پر ان دنوں رومی شہنشاہ ہرکوwomen's shoes لیس کی حکومت ت رومیافواج نے ۶۴۰ء م Fayyum اور Helliopolمیں شکست کے بعد وہاں کا کنٹرول کھو دیا عمرو رضی اللہ نے اپنی پیش قدمی جاری رکھی۔ شکست خوردہ رومی افواج بے بیلون کے قلعے میں جمع ہوگئیں عمرو بن عاص رضی اللہ نے انہیں شہ دے کر قلعے سے باہر نکا لا jordan shoes
اور وہاں بھی شکست سے دوچار ک۔Patriach Cyurs نے جو کہ مصر کا گورنر تھا اس نازک صورتحال کو دیکھتے ہوئے امن مذاکرات شروع کیے اور اپنے اس فیصلے کی ہرکولیس سے تائید چاہی شہنشاہ نے امن معاہدے کو مسترد کر کے Cyurs کو باغی قرار دے دیا فروری ۶۴۱ء میں شہنشاہ کا انتقال ہو گیا اور اسی سال بے بیلون کے ہتھیار ڈالنے کے بعد Cyurs امن قائم کرنے کے قابل ہوا ۔ مصر ماسوائے الیگزینڈری ا مسلمانوں کے زیر قبضہ آچکا تھا نئے شہنشاہaldo shoes Constantine III نے دفاع کے لئے ایک بڑی فوج روانہ کی عمرو بن عاص رضی اللہ نے الیگزینڈری ا کی طرف قدم بڑھائے اور اپنی مہارت و شجاعت کے باعث ایک بار پھر رومی افواج کو شکست دینے میں کامیاب رہے الیگزینڈری ا بھی اب مسلمانوں کے قبضہ میں آگیاخلیفہ عثمان رضی اللہ نے عمرو بن عاص رضی اللہ کو مصر کا گورنر مقرر کر دیا۔