قیام پاکستان:۱۴ اگست ۱۹۴۷ء

قیام پاکستان:۱۴ اگست ۱۹۴۷ء

مسلمانوں نے یہ سمجھنے میں کافی دیر کی کہ کانگریس کا تصور آزا دی انہیں غلامی کے درجے تک محدود کردیگا جوکہ برطانوی حکومت میں موجود صورتحال سے بھی بدتر ہوگا۔ کانگریس اور برطانیہ کے ساتھ تلخ تجربات کے بعد مسلم قیادت نے اپنی علیحدٰہ سیاسی جماعت قائم کرنے کا فیصلہ کیا چنانچہ ۱۹۰۶ء میں مسلم لیگ کا قیام عمل میں آیا۔ بے شمار مسلم رہنماؤں، مسلم اخبارات، علماء، مسلم ریاستوں کے سربراہوں، انجمنوں اور جماعتوں جیسے خلافت تحریک اور خاکسار نے اپنے اپنے دائرہ کار میں نہایت اہم کردار ادا کیا اور برطانوی حکومت اورکانگریس کے متنازعہ سلوک کا سامنا کیا۔ ۱۹۳۰ء تک مسلمانوں نے خود کو ایک اقلیت سمجھنا چھوڑدیا تھا اور اس موقف کی حمایت کرنے لگے کہ ہندوستان میں ہندو اور مسلمان دو قومیں آبا د ہیں۔

مسلم لیگ ایک طاقتور سیاسی جماعت بن گئی تھی علامہ اقبال نے الہٰ آبا د میں ۱۹۳۰ء میں مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے بجا طور پر کہا کہ ”مسلمانوں کا ہندوستان میں مسلم ہندوستان کے قیام کا مطالبہ مکمل طور پر انصاف پر مبنی ہے۔“ پاکستان کا نام چوہدری رحمت علی نے کیمبرج میں ایجا د کیا۔ مسلم لیگ نے ۱۹۴۰ء میں اپنا سالانہ اجلاس لاہور میں منعقد کیا اور قراردا د پاکستان منظور کی۔ ۴۷-۱۹۴۰ء کے دوران برصغیر کی تقسیم برطانیہ، کانگریس اور مسلم لیگ کے درمیان دھماکہ خیز موضوع رہی۔ عظیم مسلم رہنما قائد اعظم محمد علی جناح نے مذاکرات کے دوران مسلم لیگ کی قیادت کی اور برطانیہ اور کانگریس کو تقسیم پر آ ما دہ کرلیا اسطرح برطانوی پارلیمنٹ نے ۱۸ جولائی ۱۹۴۷ء کو آزا دیٴ ہند ایکٹ کی منظوری دی اور ۱۴ اگست ۱۹۴۷ء کو ایک آزا د ریاست پاکستان وجود میں آئی۔