جنگ آزادی:سیالکوٹ- ۸ جولائی ۱۸۵۷ء

جنگ آزادی:سیالکوٹ- ۸ جولائی ۱۸۵۷ء

۸ جولائی کی رات نائینتھ کیولری کے سپاہیوں نے ضروری اقدا مات کئے اور مرکزی شاہراہ پر چوکیاں بنا لیں۔ ابھی رات کا اندھیرا باقی تھا کہ افسران بغاوت کے شوروغل کے باعث اپنی نیندوں سے بیدار ہوگئے اور یہ پتہ چلا کہ نازک وقت آچکا ہے۔ افسران نے قلعے تک پہنچنے کی کوشش کی ان کا پیچھا کیا گیا اونچائی پر موجود ایک سپاہی کی پستول کا فائر بریگیڈیئر کی چوڑی پشت میں پیوست ہوگیا اور اسے محض مرنے کیلئے قلعہ لیجایاگیا۔ ۴۶ رجمنٹ کے پریڈ گراؤنڈ میں کچھ دوراندیش سپاہیوں نے اپنے افسران کو وہ جگہ فوراً چھوڑ دینے کا مشورہ دیا جو کوئی دوسری سڑک کھلی نہ ہونے کے سبب گوجرانوالہ فرار ہوگئے۔

انقلابی اس دوران جیل توڑ کر قیدیوں کو رہا کرچکے تھے کچہری کو جلا کر راکھ کردیا گیا اور ڈپٹی کمشنر و دیگر افسران کے گھروں کو لُوٹ لیاگیا۔ یہ بات نوٹ کی جاسکتی تھی کہ ان پانچ گرجاؤں کو جن کیلئے سیالکوٹ کافی مشہور تھا کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ انقلابیوں کے دستے جن میں کافی تعداد میں لوگ شامل ہوچکے تھے ہوشیارپور جانے والی سڑک پر روانہ ہوئے انقلابیوں کو یقین تھا کہ ۱۵ این آئی رجمنٹ کے جوان جہلم سے فرار ہوچکے تھے اور انہیں اُن سے اسی علاقے میں ٹکرانے کی توقع تھی۔ انقلابی راوی کنارے پہنچے اور ابھی گورداسپور سے آٹھ میل دور تھے جب وہ تریمو گھاٹ پہنچے تو دیکھا کہ گورداسپور کی ضلعی انتظامیہ نے کشتیوں میں سوراخ کروا دیے تھے اس کے باوجود انہوں نے ۱۲ جولائی کی صبح گردن تک پانی میں ڈوبتے ہوئے دریا عبور کیا۔ اسی دن دوپہر سے پہلے نکلسن امرتسر سے آ پہنچا اور ساحل سے ایک میل کے فاصلے کے اندر وہ انقلابیوں کو حقیقتاً دریا عبور کرتے ہوئے دیکھ سکتا تھا۔