جنگ آزادی:میروت - ۱۰مئی ۱۸۵۷ء

جنگ آزادی:میروت - ۱۰مئی ۱۸۵۷ء

۲۳ اپریل کو اگلی صبح پریڈ کے احکا مات دییگئے جس میں مختلف دستوں کے صرف ۹۰ سپاہیوں کو شرکت کرنی تھی۔ کرنل اسمتھ کو حوالدار میجر نے اطلاع دی کہ پہلے دستے کے جوان ہتھیار وصول نہیں کریں گے کرنل اسمتھ بہرحال اپنے احکا مات کی تعمیل دیکھنا چاہتا تھا۔پریڈ منعقد ہوئی اور سپاہیوں کو ہتھیار پیش کئے گئے سوائے ۵ سپاہیوں کے باقی تمام نے ہتھیار لینے سے انکار کردیا ان کی جانب سے یہ عذر پیش کیا گیا کہ انہیں برے نام دیے جائیں گے مسلسل انکار پر ایڈ جوٹنٹ کو سپاہیوں کو معطل کردینے کا حکم ملا اور اس واقعے کی تحقیقات کا حکم ہوا۔

جج ایڈووکیٹ جنرل نے ہتھیار لینے سے انکار کرنے والے تمام سپاہیوں کا کورٹ مارشل کرنے کی تجویز دی ۱۵ میں سے ۱۴ ممبران عدالت نے تمام سپاہیوں کو قصوروار مانتے ہوئے ۱۰ سال قید بامشقت کی سزا سنائی۔ تمام قیدیوں کی سزا ۹ مئی ۱۸۵۷ء کی صبح سے عمل میں لائی گئی- میروت میں موجود تمام فوج کو قیدیوں کی پریڈ دیکھنے کیلئے پہلے ہی بلالیا گیا تھا۔ یورپین دستوں اور توپوں کو اسطرح سے تعینات کیاگیا کہ باغی سپاہیوں کی معمولی سی بھی حکم عدولی پر انہیں فوراً نشانہ بنایا جاسکے۔ حکام کے مطمئن ہونے پر، پریڈ کے بعد قیدیوں کو جیل لیجایاگیا۔ ساڑھے چھ بجے ۲۰ رجمنٹ این آئی کے سپاہی ہتھیاروں سمیت باہر نکل آئے لائٹ کیولری کی تھرڈ رجمنٹ جیل کی طرف بڑ ھی اور سیل توڑ کر ان۸۵ قیدیوں کے ساتھ ۱۲۰۰ دوسرے قیدیوں کوبھی رہا کردیا۔ اس دوران انفنٹری رجمنٹ مستعد ہوگئی تھی اور اس کے بعض افسران نے اپنے ماتحتوں کو اس کورس سے باز رہنے کی ترغیب دی جو وہ پہلے لے چکے تھے۔ کرنل فنس اپنے جوانوں سے خطاب کررہاتھا جب ایک نوجوان سپاہی نے اس پر گولی چلا دی جس سے اس کا گھوڑا زخمی ہوگیا کرنل دوسری گولی کا نشانہ بن کر ہلاک ہوگیا۔ یہ سپاہیوں کی اس عمومی بغاوت کا اشارہ تھا جو بہت جلد پوری چھاؤنی میں پھیل گئی۔