قبرص پر قبضہ:۱۵۷۳-۱۵۷۱ء

قبرص پر قبضہ:۱۵۷۳-۱۵۷۱ء

۱۵۷۰ء میں قبرص کی طرف عثمانیوں کی پیش قدمی سے شروع ہونے والا بحران عیسائی دنیا اور عثمانیوں کیلئے جوکہ تمام ا مور سے زیادہ اس مشکل کو مدنظر رکھے ہوئے تھے جو انہیں اس لڑاکا بحری بیڑے کو روکنے میں درپیش تھی جو مغرب سے مدد لا رہا تھا ،تبدیلیوں کا آغاز تھا۔ وینس، اسپین اور پوپ اپنے بیڑے تیار کرنے میں سست رہے اور عثمانی بیڑہ بغیر مزاحمت کے ایک بڑی فوج لے کر جولائی ۱۵۷۰ء میں جنوبی ترکی سے قبرص پہنچا۔ Nicosia پر قبضہ کرلیاگیا مگر Famagusta کے محل نے ایک سال تک مزاحمت کی۔ اسی سال عثمانی بیڑہ عیسائی بیڑے کو روکنے کیلئے Adriatic روانہ ہوا۔

۷ اکتوبر ۱۵۷۱ء کوعیسائیوں کا بیڑہ Lepanto میں عثمانی بیڑے پر حملہ آور ہوا اس عظیم بحری جنگ میں عثمانی بیڑہ تباہ و برباد ہوگیا جنگ میں حصہ لینے والے ۴۳۸ جنگی جہازوں میں سے ۲۳۰ ترک تھے اور ان میں سے صرف ۳۰ بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے دونوں جانب سے ہونے والے نقصان میں ۵۹۰۰۰ ہزار لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے۔ بعد ازاں اتحادیوں کے معاہدے کے تحت عیسائی ریاستوں کو ہرسال ۵۰۰۰۰ فوجیوں کیلئے ۲۰۰ جہاز تیار کرنے تھے۔ جب عیسائی اتحادی اگلے برس قبرص کیلئے روانہ ہوئے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ایک نیا ترک بیڑہ ان سے مقابلے کیلئے موجود تھا لہذا وہ حملہ کرنے سے کتراگئے ۔ تیسرے سال ۱۵۷۳ء میں وینس نے قیام امن کو ترجیح دی امن معاہدے کے تحت وینس قبرص پر اپنے تمام حقوق سے دستبردار ہونے کے ساتھ بھاری ہرجانے کی ادائیگی کیلئے تیار ہوگیا۔