rajasaab's blog
کھول دو از سعادت حسن منٹو
Submitted by rajasaabامر تسر سے اسپيشل ٹرين دوپہر دو بجے کو چلي آٹھ گھنٹوں کے بعد مغل پورہ پہنچي، راستے ميں کئي آدمي مارے گئے، متعد زخمي اور کچھ ادھر ادھر بھٹک گئے۔
ٹوبہ ٹیک سنگھ از سعادت حسن منٹو
Submitted by rajasaabبٹوارے کے دو تین سال بعد پاکستان اور ہندوستان کی حکومتوں کو خیال آیا کہ اخلاقی قیدیوں کی طرح پاگلوں کا تبادلہ بھی ہونا چاہئے یعنی جو مسلمان پاگل ، ہندوستان کے پاگل خانوں میں ہیں انہیں پاکستان پہنچا دیا جائے اور جو ہندو اور سکھ پاکستان کے پاگل خانوں میں ہیں انہیں ہندوستان کے حوالے کر دیا جائے .
مان جی از قدرت اللہ شہاب
Submitted by rajasaabماں جي کي پيدائش کا صحيح سال معلوم نہيں ہو سکا۔
جس زمانے ميں لائل پور کا ضلع نيا نيا آباد ہو رہا تھا۔ پنجاب کے ہر قصبے سے غريب الحال لوگ زمين حاصل کرنے کے لئے اس نئي کالوني میں جوق در جوق کھينچے چلے آ رہے تھے۔ عرف عام ميں لائل پور ، جھنگ ، سرگودھا وغيرہ کو بار کا علاقہ کہا جاتا تھا۔
حج اکبر از سعادت حسن منٹو
Submitted by rajasaabامتياز صغير کي شادي ہوئي تو شہر بھر ميں دھوم مچ گئي، آتش بازيوں کا رواج باقي نہيں رہا تھا مگر دولہے کے باپ نے اس پراني عياشي پر بے دريغ روپيہ صرف کيا، جب صغير زيوروں سے لدے پھندے سفيد براق گھوڑے پر سوار تھا تو اس کے چاروں طرف انار چھوٹ رہے تھے، مہتابياں اپنے رنگ برنگ شعلے بکھير رہي تھيں، پٹاخے چھوٹ رہے تھے، صغير خوش تھا۔
آخری کوشش از حيات اللہ انصاري
Submitted by rajasaabٹکٹ بابو نے گيٹ پر گھسيٹے کو روک کر کہا:
ٹکٹ؟
گھسيٹے نے گھور کر بابو کي طرف ديکھا ، انہوں نے ماں کي گالي دے کراسے پھاٹک کے باہر ڈھکيل ديا، ايسے بھک منگوں کے ساتھ جب بلا ٹکٹ سفر کريں اور کيا ہي کيا جاسکتا ہے؟
اندھیری آگ
Submitted by rajasaabبابو گوپی ناتھ از سعادت حسن منٹو
Submitted by rajasaabبابوگوپي ناتھ سے ميري ملاقات سن چاليس ميں ہوئي، ان دنوں ميں بمبئي کا ايک ہفتہ وار چرچہ ايڈٹ کيا کرتا تھا، دفتر ميں عبدالرحيم سينڈو ايک ناٹے آدمي کے ساتھ داخل ہوا ميں اس وقت ليڈ لکھ رہا تھا، سينڈو نے اپنے مخصوص انداز ميں باآواز بلند مجھے آداب کيا اور اپنے ساتھي سے متعارف کرايا، منٹو صاحب بابو گوپي ناتھ سے ملئے۔