Google
 
جنگ آزادی : سندھ- ستمبر ۱۸۵۷ء

مبلغین انقلاب کے کییگئے کام کا نتیجہ مختلف جگہوں پر سپاہیوں کی رجمنٹس کی بغاوت کی صورت میں سامنے آیا جس میں کراچی نے سبقت لی۔ ۱۳ستمبر کی رات گیارہ بجے ۲۱ این آئی کے کمانڈنگ آ فیسر میجر ایم گریگور کو اطلاع ملی کہ رجمنٹ آدھی رات کو بغاوت کا منصوبہ بنا چکی تھی اور خزانے کا محاصرہ کرنے کے بعد وہ حیدرآبا د کی طرف بڑھے گی۔ گھڑ سوار دستوں نے پریڈ گراؤنڈ کے سامنے پوزیشن سنبھال لی جہاں ۲۱ این آئی کو غیر مسلح کیا گیا حاضری لینے پر پتہ چلا کہ ۲۷ جوان اپنی بندوقیں لے کر فرار ہوچکے تھے۔

جنگ آزادی:سیالکوٹ- ۸ جولائی ۱۸۵۷ء

۸ جولائی کی رات نائینتھ کیولری کے سپاہیوں نے ضروری اقدا مات کئے اور مرکزی شاہراہ پر چوکیاں بنا لیں۔ ابھی رات کا اندھیرا باقی تھا کہ افسران بغاوت کے شوروغل کے باعث اپنی نیندوں سے بیدار ہوگئے اور یہ پتہ چلا کہ نازک وقت آچکا ہے۔ افسران نے قلعے تک پہنچنے کی کوشش کی ان کا پیچھا کیا گیا اونچائی پر موجود ایک سپاہی کی پستول کا فائر بریگیڈیئر کی چوڑی پشت میں پیوست ہوگیا اور اسے محض مرنے کیلئے قلعہ لیجایاگیا۔ ۴۶ رجمنٹ کے پریڈ گراؤنڈ میں کچھ دوراندیش سپاہیوں نے اپنے افسران کو وہ جگہ فوراً چھوڑ دینے کا مشورہ دیا جو کوئی دوسری سڑک کھلی نہ ہونے کے سبب گوجرانوالہ فرار ہوگئے۔

جنگ آزادی:دہلی کا محاصرہ- ۱۱مئی ۱۸۵۷ء

یورپی افسران اور چند نئے عیسائی ہونے والوں کو قتل کرنے کے بعد انقلابی، شہر کے قلب میں چاندنی چوک کے قریب واقع دہلی بنک پر ٹوٹ پڑے لوگ روپوں کے تھیلے لے کر بھاگ گئے جو بعد ازاں انقلابیوں کے قبضے میں آگئے۔ جیل کے قیدیوں کو آزادی مل گئی اور بیڑیاں ہٹادی گئیںباغی سپاہیوں نے خزانہ لُوٹ کر بادشاہ کے حوالے کردیا۔ دوپہر میں دن کا اہم ترین واقعہ اسلحے کے گودام کی تباہی تھا جوکہ بادشاہ کے محل سے زیادہ دور نہ تھا اور جہاں بہت زیادہ اسلحہ جمع ہونے کے ساتھ لیفٹنٹ George Willoughby کی ماتحتی میں ایک کثیر عملہ بھی تھا۔

جنگ آزادی:پشاور- ۲۸ اگست ۱۸۵۷ء

افسران کے پاس یہ رپورٹس پہنچ رہی تھیں کہ مقامی طور پر تیار کردہ ہتھیار خریدے اور ممکنہ طور پر لائنز میں چھپائے گئے تھے۔ ۲۷ این آئی اور ۵۱ این آئی پر سب سے زیادہ شک ظاہر کیا گیا۔ ۲۸ اگست کو یہ حکم جاری ہوا کہ سپاہی کھلے میدان میں خیموں میں آجائیں اور ساتھ ہی ان کے افسران نے کسی مزاحمت کی صورت میں احتیاطی تدابیر بھی کرلیں۔ دوپہر کے وقت جب کہ تلاشی کا کام جاری تھا ۵۱ این آئی لائنز کے کوارٹر گارڈ میں تعینات سپاہیوں نے آپریشن کی نگرانی کرنے والے کیپٹن بارلیٹ پر اچانک حملہ کردیا۔

جنگ آزادی : نارنجی- ۲جولائی ۱۸۵۷ء

نارنجی ایک پہاڑی گاؤں ہے جو اس طرح سے واقع ہے کہ پولیس کو بھی اس کے نزدیک جانے کیلئے بہت ہمت درکار ہے۔ مولوی عنایت علی آس پاس کے علاقوں میں کچھ عرصے سے جہاد کی تبلیغ کررہے تھے اور کافی لوگ ان کے زیر اثر آچکے تھے جن میں خان آف پنج تر مقرب خان بھی شامل تھے۔ مقرب خان نے اپنے کزن میر باز خان کی قیادت میں انقلابیوں کی ایک چھوٹی پارٹی مردان کی طرف روانہ کی جس پر مردان سے برطانوی فوج نے حملہ کردیا مردان قلعے کا کمان

جنگ آزادی:میروت - ۱۰مئی ۱۸۵۷ء

۲۳ اپریل کو اگلی صبح پریڈ کے احکا مات دییگئے جس میں مختلف دستوں کے صرف ۹۰ سپاہیوں کو شرکت کرنی تھی۔ کرنل اسمتھ کو حوالدار میجر نے اطلاع دی کہ پہلے دستے کے جوان ہتھیار وصول نہیں کریں گے کرنل اسمتھ بہرحال اپنے احکا مات کی تعمیل دیکھنا چاہتا تھا۔پریڈ منعقد ہوئی اور سپاہیوں کو ہتھیار پیش کئے گئے سوائے ۵ سپاہیوں کے باقی تمام نے ہتھیار لینے سے انکار کردیا ان کی جانب سے یہ عذر پیش کیا گیا کہ انہیں برے نام دیے جائیں گے مسلسل انکار پر ایڈ جوٹنٹ کو سپاہیوں کو معطل کردینے کا حکم ملا اور اس واقعے کی تحقیقات کا حکم ہوا۔

جنگ آزادی:مئی ۱۸۵۷ء

تحریک آزادی کے متعلق سکھ ریاستوں کا رویہ انتہائی اہم تھا اگر وہ برطانیہ کے ساتھ تعاون اور مدد کو ترجیح نہ دیتے تو تحریک کا رخ اور شدت بالکل مختلف ہو سکتی تھی۔ اگر پنجاب میں مواصلات کیلئے راستے کھلے نہ ہوتے اور Phulian سرداروں کی جانب سے "خاص خدمات" انجام نہ دی جاتیں تو برطانیہ دہلی پر دوبارہ قبضہ نہیں کر سکتا تھا۔ دہلی کی انقلابی حکومت سکھ ریاستوں کے علاقوں خاص کر پٹیالہ کی بنیادی اہمیت کا پہلے ہی سے ادراک کرچکی تھی ۱۵ مئی ۱۸۵۷ء تک بادشاہ، پٹیالہ کے مہاراجہ کو فرمان بھیج چکا تھا اور اسکے بعد کئی مزید پیغا مات بھی روانہ کییگئے کیونکہ دہلی اس مدد سے مکمل آگاہ تھا جو برطانیہ ان سرداروں سے حاصل کررہا تھا۔

Pages

Subscribe to Urduseek.com English Urdu Dictionary انگریزی اردو لغت RSS