تیونس کی آزادی:۲۰ مارچ ۱۹۵۶ء

۱۸۳۰ء میں تیونس نے بھی یورپی مداخلت کے مسئلے کا سامنا کیا اور غیر ملکی اثرات نے اسے رفتہ رفتہ خود کو عثمانی سلطنت سے علیحدٰہ کرنے پر مجبور کردیا۔ یورپ کے ناقابل بھروسہ تاجروں کے مشوروں پر Bey نے خود کو مشکوک نوعیت کے اخراجات میں ملوث کرلیا اور مالی مشکلات پر قابو پانے کیلئے غیر ممالک سے قرض پرقرض لیتا رہا اور اس طرح تیونس پر غلامی کے در کھول دیے۔ بارڈو کنونشن نے جس پر ۱۲ مئی ۱۸۸۱ء کو دستخط ہوئے تیونس میں فرانسیسی سرپرست حکومت قائم کردی اور وہاں ایک ریذیڈنٹ جنرل اور وزیر کو تعینات کیاگیا۔ دو سال بعد ریذیڈنٹ جنرل کیمبون اور Bey Ali کے مابین لا مارسا کنونشن پر دستخط ہوئے جس نے Bey کے اختیارات کو محدود کردیا۔ قانون سازی کے اقدامات اور Bey کے احکا مات اس وقت تک قابل نفاذ نہ تھے جب تک کہ ان پر ریذیڈنٹ جنرل کی مہر ثبت نہ ہوتی۔

جنگ پاکستان:اگست ۱۹۵۸ء

۱۹۱۴ء میں ہوشیار پور میں پیدا ہونے والے میجر طفیل محمد نے ۱۹۴۳ء میں ۱۶ پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔ اپنی بٹالین کے علاوہ شہری مسلح فورسز میں مختلف کمانڈ اور تدریسی تقرریوں پر مشتمل ایک امتیازی کیرئیر کے بعد انہیں ۱۹۵۸ء میں کمپنی کمانڈر کی حیثیت سے مشرقی پاکستان رائفلز میں تعینات کردیا گیا۔

سوڈان کی آزادی:۱ جنوری ۱۹۵۶ء

۱۸۵۱ء کے بعد سے یورپی اور عثمانی سوداگروں نے ہاتھی دانت کی تلاش میں بالائی نیل کے دریائی علاقوں میں آ مدورفت شروع کی ان کی بے لگام مداخلت کے، قبائلی معاشرے کی نافرمانی اور غلاموں کی تجارت کی نئے علاقوں تک توسیع کی صورت میں دو منفی نتائج تھے۔ خیدِو اسماعیل (۷۹-۱۸۶۳) حکمران تھا۔ برطانوی گورنر جنرل، جنرل گورڈن ۱۸۷۷ء میں تعینات ہوا۔ ۱۸۷۹ء میں اسماعیل کو تخت سے اتار دیا گیا اور جنرل گورڈن نے استعفیٰ دے دیا۔ محمد احمد مہدی نیا حکمران بنا۔ سر ہربرٹ کچنر نے جو کہ اس وقت مصری فوج کا سربراہ تھا سوڈان کو پھر سے فتح کرنے کا منصوبہ بنایا اور اس منصوبے کی قیادت کی اس نے ۱۸۹۸ء میں ڈنگولا صو بہ پر پھر سے قبضہ کرلیا۔

فتح اسپین:۷۱۵-۷۱۱ء
وسیع و عریض سمندر عبور کرنے والے ۷۰۰۰ سپاہیوں کی مختصر سی فوج کی قیادت طارق بن زیا د کررہے تھے ۔۷۱۱ ء میں طارق بن زیا د اس پُرشکوہ پہاڑی پر جہاز سے اترے جسکا مشہور عام جدید نام جبرالٹر عربی نام جبلِ طارق کی مختصر اور تبدیل شدہ صورت ہے۔ طارق بن زیا د نے ان جہازوں کو جن کے ذریعے وہ اسپین پہنچے تھے جلانے کا حکم دیا مغرب میں Janda کی جھیل کی طرف حملہ آور ہوتے ہوئے طارق دریائےBarbate پر ایک مضبوط دفاعی پوزیشن اختیار کر کے شمال سے آتی ہوئی جرمن فوج کا انتظار کرنے لگے۔ ایک لاکھ فوج کے ساتھ حملہ آور ہونے والے جرمن با دشاہ روڈرک کو طارق بن زیاد نے ایک ہی دن میں شکست سے دوچار کر دیا بادشاہ غائب ہوگیا بہت ممکن تھا کہ وہ دریا میں گرکر سمندر کی طرف بہہ گیا ہوطارق نے دارالخلافہToledo پہنچ کر کسی مزاحمت کے بغیر اس پر قبضہ کر لیا ۔

فتح سومناتھ:۱۰۳۸-۹۹۸ء
سبکتگین۹۶۲ء میں غزنی کا حکمران بنا اور اس نے نہایت بہادری و دلیری سے اپنی سلطنت کا دائرہ وسیع کرنا شروع کیا۔ ہندوستان کے راجہ جے پال کو غزنی کے استحکام میں خطرہ محسوس ہوا لہٰذا اس نے غرنی کو تباہ کرنے کا فیصلہ کر کیاس پر حملہ کر دیا مگر اسے شکست ہوئی اور وہ ہرجانہ ادا کرنے کے لئے تیار ہوگیا تاہم اپنے وعدے سے پھر کر وہ ایک بار پھر میدان میں اترا اور دوبارہ شکست کا منہ دیکھا۔ عظیم سلطان محمود غزنوی جس کے باعث ایشیا میں غزنویوں کا نام مشہور ہوا اپنے والد سبکتگین کے بعد تخت نشین ہوا۔

صومالیہ کی آزادی:۱ جولائی ۱۹۶۰ء

سلطنت زیلا ۱۳ویں صدی تک خلیج عدن سے موجودہ ایتھوپین شہر ہرار تک پھیلی ہوئی ایک طاقتور عدل ریاست بن گئی تھی اس کا غیر معمولی حکمران امام احمد بن ابراہیم الغازی (۱۵۴۳-۱۵۰۶ء) ایتھوپیا کا کافی بڑا حصہ فتح کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا اور شمال کی طرف حملہ آور ہوتے ہوئے ۱۵۳۵ء میں کسالہ تک پہنچ گیا تھا۔ ایتھوپیا والوں کو شکست ہوئی اور شکست خوردہ با دشاہ نے پرتگال سے مدد کی درخواست کی پرتگال اور ایتھوپیا کی مشترکہ افواج نے امام احمد پر حملہ کیا اور اسے شکست دی۔ ۱۵۴۳ء میں امام احمد کی موت پر عدل ریاست باغی ہوگئی۔

فتح سندھ:۷۱۳-۷۱۱ء
آٹھویں صدی عیسوی کے ابتدائی سالوں میں سیلون سے آنے والے عرب قافلوں پر سندھ کے برہمن حکمران راجہ داہر نے قبضہ کر لیا انہوں نے مسلم خاندانوںکا سامان ہتھیاکر انہیں قید کر دیا۔ حجاج نے ایک ہزارگھوڑوں اور تقریباً اتنی ہی تعداد میں اونٹ سواروں کی ایک فوج جس میں مجاہدین کی مجموعی تعداد ۶۰۰۰ سے زائد نہ تھی اپنے دا ما دمحمد بن قاسم کی قیادت میں روانہ کی۔ کم عمری کے باوجود نوجوان محمد بن قاسم ایک شاندار سپہ سالار اور غیر معمولی حربی صلاحیتوں سے مالا مال تھا۔

فتح شام:۶۳۸-۶۳۰ء
۶۲۶ء میں پیغمبرﷺ نے شام کے لوگوں کو خیر سگالی اور اسلام قبول کرنے کا دعوت نامہ ارسال کیا شائستگی کے تمام اصولوں کو پس پشت ڈال کر شام کے رومی عیسائی گورنر نے قاصد کو قتل کروادیا ۔۶۳۰ء میں پیغمبرﷺ نے چند ہزار مجاہدین کو اپنے منہ بولے بیٹے زید بن حارث ؓ کی قیادت میں شام کی طرف روانہ کیا۔ رومیوں نے ایک لاکھ تربیت یافتہ اور مسلح سپاہیوں کا لشکر تیار کیا مسلمانوں کا حملہ ناکام رہا اور زید بن حارث ؓ دوران جہاد شہید ہوگئے۔ جعفر بن ابو طالب ؓ اور عبدالله بن رواحہ ؓ نے یکے بعد دیگرے قیادت سنبھالی اور وہ بھی لڑتے ہوئے شہید ہوگئے بعد ازاں خالدبن ولید ؓ نے قیادت سنبھالی اور خود کو بہترین تلوار باز ثابت کرتے ہوئے نہ صرف دشمن کو بھاری نقصان پہنچایا بلکہ اپنی فوج کو میدان سے نکالنے میں بھی کا میاب ہوگئے۔ آپ ؓ کی واپسی پر پیغمبرﷺ نے آپ ؓ کو "سیف الله" کا لقب عطا فرمایا۔

جنگ پاکستان:۳ دسمبر ۱۹۷۱ء

میجر شبیر شریف فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں تعینات تھے۔ ۳ دسمبر ۱۹۷۱ء کو جب وہ سلیمانکی ہیڈورکس کے قریب ایک کمپنی ۶ ایف ایف رجمنٹ کی قیا دت کررہے تھے انہیں سلیمانکی سیکٹر میں جرموکھ اور بیری والا گاؤں کی نگرانی کیلئے اونچے بند پر قبضہ کرنے کا مشن سونپاگیا۔ ان مقامات کی حفاظت آسام رجمنٹ کی ایک کمپنی سے زائد فوج کررہی تھی جسے ایک ٹینک اسکواڈرن کی پشت پناہی حاصل تھی۔

جنگ پاکستان:۲۷ جولائی ۱۹۴۸ء

۱۹۱۰ء میں گاؤں سنگھوڑی ضلع راولپنڈی میں پیدا ہونے والے کیپٹن سرور نے ۱۹۴۴ء میں پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔ پنجاب رجمنٹ کی سیکنڈ بٹالین کے کمپنی کمانڈر کی حیثیت سے انہوں نے ۲۷ جولائی ۱۹۴۸ء کو کشمیر آپریشن کے دوران اڑی سیکٹر میں مضبوطی سے مورچہ بند دشمن ٹھکانے پر حملہ کیا۔ دشمن سے محض ۵۰ گز کی دوری پر ان کی کمپنی دشمن کی مشین گن، گرینیڈز اور مارٹر کی شدید فائرنگ کی زد میں آگئی جس کے نتیجے میں کافی نقصان ہوا اور ان کی پیش قدمی بھی رک گئی۔ ایک خطرناک صورتحال میں غیرمعمولی شجاعت و قیا دت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کیپٹن سرور ایک پلاٹون کو دشمن سے محض ۲۰ گز کی دوری تک لیگئے۔

Pages

Subscribe to Urduseek.com English Urdu Dictionary انگریزی اردو لغت RSS