صومالیہ کی آزادی:۱ جولائی ۱۹۶۰ء

صومالیہ کی آزادی:۱ جولائی ۱۹۶۰ء

سلطنت زیلا ۱۳ویں صدی تک خلیج عدن سے موجودہ ایتھوپین شہر ہرار تک پھیلی ہوئی ایک طاقتور عدل ریاست بن گئی تھی اس کا غیر معمولی حکمران امام احمد بن ابراہیم الغازی (۱۵۴۳-۱۵۰۶ء) ایتھوپیا کا کافی بڑا حصہ فتح کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا اور شمال کی طرف حملہ آور ہوتے ہوئے ۱۵۳۵ء میں کسالہ تک پہنچ گیا تھا۔ ایتھوپیا والوں کو شکست ہوئی اور شکست خوردہ با دشاہ نے پرتگال سے مدد کی درخواست کی پرتگال اور ایتھوپیا کی مشترکہ افواج نے امام احمد پر حملہ کیا اور اسے شکست دی۔ ۱۵۴۳ء میں امام احمد کی موت پر عدل ریاست باغی ہوگئی۔

 

۱۸۳۹ء میں برطانوی مداخلت کا آغاز ہوا اوروہ معاہدے کے ذریعے یہاں کا سرپرست بن گیا اطالویوں کو بھی اس علاقے میں دلچسپی ہوئی اور انہوں نے زینزیبار کے سلطان کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت موغا دیشو اور بحرہند کے کنارے واقع دوسرے ساحلی علاقوں کا کنٹرول حاصل کرلیا۔ صومالیہ کے ایک مذہبی رہنما سید محمد بن عبدالله حسن نے آزا دی کیلئے جدوجہد شروع کی اور ۲۱ سال تک برطانوی اور اطالوی افواج سے برسرپیکار رہے یہاں تک کہ انہیں ۱۹۲۰ء میں قطعی شکست ہوگئی۔ تاہم صومالیہ کے لوگوں کے قوم پرست جذبات نہ دبائے جاسکے۔ مملکت پر کنٹرول کیلئے ۱۹۳۶ء میں برطانیہ اور اٹلی کے درمیان تنازعہ کھڑا ہوا بالآخر مئی ۱۹۴۱ء میں برطانیہ کو فتح ہوئی۔ ۱۹۵۰ء میں اٹلی کے زیرقبضہ علاقہ ماسوائے Ogaden اقوام متحدہ کی ٹرسٹ کے حوالے کردیاگیا جبکہ برطانوی زیرقبضہ علاقہ پہلے کی طرح رہا تاہم ۲۶ جون ۱۹۶۰ء کو برطانیہ نے اپنے زیرقبضہ صومالی علاقے کو آزادی دے کر اسے اقوام متحدہ کے ماتحت صومالیہ کے ساتھ اتحاد کے قابل کردیا اور یکم جولائی ۱۹۶۰ء کو جمہوریہ صومالیہ کے قیام کا اعلان کردیا گیا۔