مسلم یونیورسٹی کا قیام:۱۸۷۵ء
مسلم یونیورسٹی کا قیام:۱۸۷۵ء |
یہ سرسید احمد خان ہی کا کارنامہ تھا کہ جو پہلے ہی مسلمانوں کو بیدار کرنے کیلئے غیر معمولی لیاقت پر مبنی کئی تحریریں رقم کر چکے تھے اور انہیں یہ احساس دلارہے تھے کہ جب تک وہ شکست اور محرومی کے احساس سے نہیں نکلیں گے برصغیر میں مسلم قوم کا مستقبل تاریک ہی رہے گا اور اس کا واحد حل اپنی تہذیب و ثقافت کے عظیم الشان ورثے سے دستبردار ہوئے بغیر ازسرنو منظم ہونا ہے۔
امن و ا مان کے قیام کے بعد سرسید نے مرا دآبا د اور غازی پور میں اسکولوں کا آغاز کیا اور انگریزی علوم کو ترجمے کے ذریعے اپنے ہم وطنوں کی دسترس میں لانے کی کوشش کی اس کے علاوہ انہوں نے ما دری زبان کی تعلیم کی بھی سرپرستی پر مجبور کیا۔ مسلمانوں کی زبان اردو کے خلاف ایک مضبوط تحریک شروع ہوئی جس کا مقصد دیوناگری رسم الخط میں تحریر کی جانے والی ہندی زبان کو سرکاری زبان کا درجہ دلوانا تھا۔ ۱۸۷۵ء میں سرسید نے علی گڑھ میں جس اسکول کا آغاز کیا تھا وہ محمدن اینگلو اورینٹل کا لج بن گیا تھا لارڈ لیٹون نے ۱۸۷۷ء میں اس کا سنگ بنیاد رکھا اور ۱۸۷۹ء میں اس کا لج نے کیمبرج کے خطوط پر کام شروع کیا بعد ازاں یہ ادارہ مسلم یونیورسٹی میں تبدیل ہوگیا جس نے وہ عظیم مفکر اور قومی رہنما تیار کیے جنہوں نے سیاست اور مسلمانوں کی ترقی میں اہم کردار ا دا کیا۔ ۲۷ مارچ ۱۸۹۸ء میں سرسید کا انتقال ہوا اور انہیں یونیورسٹی کی عمارت میں ہی دفنا دیا گیا۔ |