نائیجیریا کی آزادی:۱ اکتوبر ۱۹۶۰ء
نائیجیریا کی آزادی:۱ اکتوبر ۱۹۶۰ء |
صحارا کے آرپار، قافلوں کیلئے موجود راستوں نے نائیجیریا کو شمال کی تاریخی تہذیبوں سے منسلک رکھا تجارت کے علاوہ یہ راستے شمال میں موجود مسلم تہذیب سے نظریات، مذہب اور ثقافت بھی لیکر آئے اس طرح اسلام ۸ ویں صدی میں شمالی نائیجیریا میں داخل ہوا۔ ۱۴۸۶ء میں پرتگیزیوں کے ایک دورے کے بعد بینن، یورپ اور یوروبلاند کے مابین تجارت کیلئے ذخیرہ گاہ بن گیا۔ ۱۸۰۴ء میں ایک فولانی مسلم مفکر اور ولی الله، مشہور کتاب ”احیائالسناة“ کے مصنف عثمان دان فودیو سلطان بنے اور ان کا علم اٹھانے والے فولانی ریاستوں کے سربراہ بن گئے جن کی نسلیں آج بھی موجود ہیں۔
برطانویوں نے ۱۵۵۳ء میں بینن کا دورہ کیا اور وہ بھی غلاموں کی تجارت میں ملوث ہوگئے یہاں تک کہ ۱۸۰۷ء میں اسے غیرقانونی قرار دے دیاگیا۔ ۱۸۶۱ء تک برطانیہ نے لاگوس کے جزیرے کو اپنی سلطنت میں شامل کرلیا تھا اور تبلیغی و تجارتی سرگرمیاں لاگوس سے نائیجیریا کے ساتھ ساتھ اندرونی علاقوں تک پھیل گئی تھیں۔ برطانیہ نے فولانی امراء کو اپنی سرپرستی میں آجانے کا لالچ دیا جنہیں مشرق میں جرمنی اور مغرب میں فرانس کی دھمکیوں کا سامنا تھا یکم جنوری ۱۹۰۰ء کو برطانیہ نے شمالی نائیجیریا کی سرپرست حکومت ہونے کا اعلان کردیا اور وہاں ایک ہائی کمشنر کو متعین کیا۔ کانو اور سوکوٹو پر ۱۹۰۳ء میں قبضہ کرلیاگیا مگر برونو پر ۱۹۰۶ء تک کنٹرول حاصل نہ کیا جاسکا۔ عوام میں سیاسی شعور بیدار ہونے کے نتیجے میں ۱۹۲۲ء میں مشاورتی کونسل ختم کرکے قانون ساز کونسل قائم کی گئی۔ ۱۹۵۱ء میں ایک آئین پیش کیا گیا جس نے ایک نیم ذمہ دار حکومت اور علاقائی خود مختاری فراہم کی مگر یہ تجربہ ۱۹۵۳ء میں ناکام ہوگیا۔ اسی سال فریقین کے مابین ایک اور معاہدہ طے پایا جس نے زائد علاقائی خود مختاری کے مطالبے کو جنم دیا۔ نائیجیریا کی آزا دی اور برطانوی افسران کے اخراج کا مطالبہ ۱۹۵۹ء میں کیاگیا جس کے نتیجے میں الحاجی ابوبکر طفاوا بلیوا کو ایک قومی کابینہ کے ساتھ وزیراعظم مقرر کیاگیا۔ نائیجیریا دولت مشترکہ میں رہتے ہوئے یکم اکتوبر ۱۹۶۰ء کو ایک آزا د ریاست اور یکم اکتوبر ۱۹۶۳ء کو وفاقی جمہوریہ بن گیا۔ |