غزل - ۴۰

افسوس کہ دنداں کا کیا ر زق فلک نے

جن لوگوں کی تھی درخور عقدِ گہر انگشت



کافی ہے نشانی تری، چھلے کا نہ دینا

خالی مجھے د کھلا کے بہ و قتِ سفر انگشت



لکھتا ہوں اسد سوزش دل سے سخنِ گرم

تا رکھ نہ سکے کوئی مرے حرف پر انگشت

* * * *